ہماری روز مرّہ زندگی کے تجربے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ہر ایک چیز کا کوئی نہ کوئی آغاز ضرور ہے۔ درحقیقت سائنس کے اصولوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ چیزیں جو ہمیں اپنی ساری زندگی کے دوران یکساں اور غیر متغیر نظر آتی ہیں جیسے کہ سورج اور ستارے بھی اپنے اختتام کی طرف رواں دواں ہیں۔ سورج روشن رہنے کے لئے ہر سیکنڈ کئی ملین ٹن ایندھن استعمال کرتا ہے، اور چونکہ سورج ہمیشہ تک قائم نہیں رہ سکتا اِس کا مطلب ہے کہ اِس کی کوئی نہ کوئی ابتدا ضرور تھی۔ اور ایسی ہی صورتحال پوری کائنات کی ہے جسے واضح طور پر ثابت کیا جا سکتا ہے۔ پس جب مسیحی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بائبل مقدس کے خُدا نے تمام نفوس اور اُنکے لئے ضروری ہر ایک چیز کیساتھ ساتھ اِس ساری کائنات کو بھی تخلیق کیا ہے تو کچھ لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں جو قدرے منطقی لگتا ہے کہ خدا کو
کس نے بنایا؟بائبل مقدس کی سب سے پہلی آیت بیان کرتی ہے کہ : "خُدا نے ابتدا میں۔۔۔" اِن الفاظ میں قطعاََ کہیں پر خُدا کے وجود کو ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی گئی اور نہ کسی طرح یہ تاثر دیا گیا ہے کہ خُدا کی بھی کوئی ابتدا تھی۔ درحقیقت بائبل بہت سارے مقامات پر اِس بات کو واضح کرتی ہے کہ خُدا وقت سے باہر اور بالا یعنی اعلیٰ و ارفع ہے۔ وہ ابدی ذات ہے اور اُس کا نہ تو کوئی آغاز ہے اور نہ اختتام اور وہ حکمت اور دانش کا ابدی منبع ہونے کی بدولت ہر ایک چیز کے بارے میں کامل علم بھی رکھتا ہے۔ کیا ایسی کسی ذات کے وجود کو تسلیم کرنا منطقی ہے؟ کیا جدید سائنس جس کی بدولت ہمیں اپنے کمپیوٹروں کی ٹیکنالوجی ملی، خلائی جہاز بنائے گئے اور میدانِ طب میں اتنی ترقی ہوئی کسی بھی ایسے نظریے کو تسلیم کرنے کی اجازت دیتی ہے؟
مکمل آرٹیکل کے مطالعہ کے لئےیہاں پر کلک کیجئےبراہ کرم اردو میں مزید مواد فراہم کرنے میں ہماری مدد کریں۔
Visit our English website.