بہت سارے لوگ جب "فطرت (مختلف جانوروں) کے منہ اور پنچوں کو خون میں رنگا" دیکھتے ہیں تو وہ خُدا کی ذات کی بھلائی پر بہت سارے سوال اُٹھاتے ہیں۔ اور اِسی وجہ سے وہ اُن لوگوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جوبائبلی بیان پر تو ایمان رکھتے ہیں لیکن اِس حقیقت کو نہیں دیکھتے کہ تمام جانداروں میں فطری طور پر اپنی بقاء کی جنگ لڑنے کی صلاحیت موجود ہے جو کہ سیکولر سائنسدانوں کے مطابق جانوروں کے اندر ارتقاء پذیری کا واضح ثبوت ہے۔
ماضی میں بہت سارے مسیحی ایمانداروں نے جب فطرت پر نگاہ کی تو اُنہوں نے جانوروں کے اندر فطری طور پر دفاع اور حملہ کرنے کی ساختوں کو خُدا کی قدرت کے نمونے کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ جانوروں میں دوسرے جانداروں پر حملہ کرنے اور اپنا دفاع کرنے کی صلاحیتیں خُدا کی طرف سے تخلیق کے وقت سے اصل پُرحکمت نمونے کا حصہ ہیں۔
یہ ساری دُنیا (حتیٰ کہ ساری کائنات) بنیادی طور پر کامل تھی۔ پیدایش 1 باب میں چھ دفعہ لکھا ہوا ہے کہ جو کچھ خُدا نے بنایا تھا وہ "اچھا" تھا اور ساتویں دفعہ یہ مرقوم ہے کہ ہر ایک چیز جو خُدا نے بنائی تھی وہ "بہت اچھی" تھی (پیدایش 1باب 31 آیت)۔ ایک کامل خُدا ہر ایک چیز کو کامل ہی بنائے گا۔ اِس دُنیا میں بہت بڑی تبدیلی ہو چکی ہے اور اب یہ کامل نہیں رہی۔ یہ تبدیلی انسان کے گناہ میں گرنے کا نتیجہ تھی۔
براہ کرم اردو میں مزید مواد فراہم کرنے میں ہماری مدد کریں۔
Visit our English website.