سن 1925میں اسکوپ کے مقدمے کے دوران اے سی ایل یو(امریکن سو ل لبریشن یونین)کے وکیل کلیرنس ڈھیرونے ولیم جیننگز برائن کو (جسے مسیحیت کے نمائندے کے طور پر دیکھا جاتاہے) کٹہرے میں کھڑا کیا اور اُس کے ایمان کے بارے میں اُس سے پوچھ گچھ کی۔ اپنی اِس پوچھ گچھ کے دوران ڈھیرو نے برائن کے بائبل پرایمان کے خلاف اپنی جدید سائنسی سوچ کو سچا ثابت کرنے کے لئے زور آزمائی کی۔ ڈھیرو نے برائن سے پیدایش پہلے باب میں استعمال ہونے والے لفظ دن [یوم] کے معنی پوچھے۔ برائن کے جواب نے بائبل مقدس کی اُس واضح اور درست تعلیمات کی تردید کی جو واضح طور پر اِس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پیدایش 1باب میں بیان کئے جانے والے دن قریباََ 24گھنٹوں پر مشتمل حقیقی دن ہیں۔ برائن نے کہا کہ ’’میرے خیال سے جس خُدا پر ہم ایمان رکھتے ہیں اُس کے لئے زمین کو چھ دنوں میں تخلیق کرنا اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ چھ سالوں،چھ ملین سالوں یا 600ملین سالوں میں، میرے خیال سے اِس حوالے سے ہم جو بھی نظریہ اپنائیں اُس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘جب اُس نے یہ بیان دیا تو اُس نے بائبل کی تعلیمات کو رد کرتے ہوئے جدید ارتقائی سوچ کی ترجمانی کی تھی۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب کسی مسیحی نے کلام مُقدس کے مطلوب و مقصود مطلب کو رد کیا ہو اور نہ ہی یقیناًیہ آخری موقع ہوگا۔
براہ کرم اردو میں مزید مواد فراہم کرنے میں ہماری مدد کریں۔
Visit our English website.